میاں بیوی کا ایک دوسرے کی شرم گاہ کو چوسنا

مفتی مجیب الرحمن منصور صاحب: الجواب بنصرہ: 🗒
میاں بیوی کا ایک دوسرے کی شرم گاہ کو چوسنا مکروہ اور حیوانیت کا عمل ہے، اس سے احتراز کرناہی لازم ہے.
نیز
الجواب الثانی:
میاں بیوی کا یہ عمل جانوروں کا طریقہ ہے، کوئی بھی شریف آدمی اس غلاظت اور گندگی کو گوارہ نہیں کرسکتا ہے، یہ حرام ہے، اور پیشاب کی طرح ناپاک ہے. ایسے گھناؤنے عمل سے توبہ و استغفار لازم ہے۔ 
إذا لم تستحی فاصنع ما شئت۔ (صحیح البخاري ۲؍۹۰۴)
الجواب حامدا :📒
فرج سے خارج کی رطوبت (گیلاپن) تو پاک ہے، فرج داخل کی رطوبت صاحبین ؒ کے نزدیک نجس ہے اور امام ابوحنیفہؒ کے نزدیک نجس نہیں بشرطیکہ اس میں خون وغیرہ ناپاک چیز نہ لگی ہو، رطوبة الفرج طاہرة خلافاً لہما (درمختار) مرد کی شرم گاہ سے جو پانی نکلے خواہ وہ مذی ہو یا ودی، بہرصورت ناپاک ہے، شوہر بیوی کا ایک دوسرے کی شرم گاہ کو زبان لگانا اور چوسنا یہ مکروہ اور حیوانیت کا عمل ہے، اگرچہ اس عمل کے حرام ہونے پر قطعی حکم موجود نہیں لیکن فطرتِ سلیمہ کے خلاف ہونے سے تو انکار نہیں، جو علماء اس کو جائز قرار دیتے ہیں وہ کراہت کے ساتھ جائز کہتے ہیں یا بلاکراہت؟ اگر بلاکراہت جواز کے قائل ہیں تو اس پر دلیل کیا ہے؟

✒....کتبہ: مجیب الرحمن منصور

Comments

Popular posts from this blog

تعویز کے احکام ومسائل

*عورت کو شادی کے موقعہ پر دئیے جانے والے مال کے شرعی احکام*

اسلامی تجارت