جمل ان شاءالله لکھنے کا طریقہ

# فقہیات #

*== جملہ إن شاء اللہ لکھنے کا طریقہ ==*
          (✍: مفتی سفیان بلند )

کچھ عرصہ سے سوشل میڈیا پر خاص کر فیس بک پر گوگل اور المورد کے پروردہ محققین مختلف گل کھلاتے نظر آتے ہیں جس میں سے ایک یہ ہے کہ جملہ {ان شاء اللہ} کو لکھنے میں {انشاءاللہ} ملا کر لکھنے کو نہ صرف ناجائز کہتے ہیں بلکہ حرام اور موجب کفر تک پہنچا دیتے ہیں اور پھر اس کے معنی "اللہ تخلیق کیا گیا" یعنی اللہ مخلوق ہوا... وغیرہ بیان کرکے عوام میں بلاوجہ اضطراب پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ قطعا نامناسب ہے ، ذیل میں جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کا فتوی اور اس کے بعد چند گزارشات پیش ہیں :

*جامعہ کا فتوی :*
لکھنے کا درست طریقہ تو ان شاء اللہ ہی ہے،مگر جو لوگ انشاء اللہ لکھتے ہیں ان کے پیش نظر بھی اللہ کا پیدا کیا ہوا معنی نہیں ہوتا ، اگر ہم اسی طرح املا کی غلطی سے ہر لفظ کا دوسرا معنی لینے لگ جائیں تو بات بہت پھیل جائے گی اور سینکڑوں الفاظ تک اس قاعدے کا دائرہ پھیل جائے گا ،اس لیے بہتر یہی ہے لوگوں کو ان کی عام اور مانوس عادت پر چھوڑ دیا جائے کیونکہ عادت جب پختہ ہوجاتی ہے تو اس میں تبدیلی بہت مشکل ہوجاتی ہے ،جو لوگ اس طرح کی مہم چلارہے ہیں اس کا انجام سوائے بے چینی اور ہل چل پیدا کرنے کے کچھ اور نہیں نکلے گا ، بلكہ فتاوی کی مشہور کتاب شامی میں ہے کہ :الخطأ المشہور أولی من الصواب المہجور، مطلب یہ ہے کہ ایک لفظ غلط ہے مگر عوام میں رواج پاچکا ہے تو وہ اس سےبہتر ہے جو درست ہے مگر لوگ اسے چھوڑ چکے ہیں، واللہ اعلم

گزارشات :
● جملہ ان شاء اللہ  لکھنے کا درست اور بہتر طریقہ تو یہی ہے کہ تینوں الفاظ کو الگ الگ لکھا جائے، لیکن اگر کوئی شخص *جملہ ان شاء اللہ* الگ لکھنے کی بجائے ملا کر ’’انشاءاللہ‘‘ لکھتا ہے تو اس کے پیش نظر بھی کوئی غلط معنی (اللہ کا پیدا کرنا) نہیں ہوتا بلکہ عربی زبان سے ناواقفیت یا عدم توجہی کہ وجہ سے اکٹھے لکھ دیتا ہے، چونکہ غلط معنی پیش نظر نہیں ہوتا اس لئے اس کی گنجائش ہے اور لکھنے والے پر شدید نکیر کی بجائے پیار ومحبت سے مسئلہ بتادیا جائے، لیکن جن حضرات کو یہ بات معلوم ہو وہ درست تلفظ ہی لکھنے کا اہتمام فرمایا کریں۔

● *جملہ ان شاء اللہ* کا اصل رسم کلمات کو الگ الگ کرکے لکھنا ہی ہے جیسا کہ آیات قرآنیہ میں ہے تاہم اردو میں ملا کر لکھنے پر تو شدید نکیر نہ کی جائے البتہ عربی میں لکھنے پر یہ خطأ ہی شمار ہوگی کیونکہ درحقیقت انشاء اللہ اور ان شاء اللہ دونوں کا مطلب الگ ہی سمجھا جاتا ہے پھر جبکہ آیات قرآنی میں لغت قریش علی الرسم العثمانی کا لحاظ کیا گیا ہے ، اس لئے آیات میں ملا کر نہ لکھا جائے ، کیونکہ رسم قرآنی بھی منزل من اللہ ہے۔ واللہ اعلم بالصواب

*ناشر: دارالریان کراتشی*

Comments

Popular posts from this blog