مساجد اور مدارس کے سفیر اور مہتمم حضرات سے درخواست

مہتمم اور سفرا سے ایک عاجزانہ درخواست

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بقلم : مولانا ابو احمد قاسمی پلڑوی

عموما چندے کا اعلان اس طرح کیا جاتا ہے ,, مدرسے میں اتنے یتیم اور غریب بچے پڑھتے ہیں اور مدرسہ ہی انکی جملہ ضروریات کا کفیل ہوتا ہے..جو آپ لوگوں کے چندوں سے پورا کیا جاتا ہے..لہاذا زکوۃ,فطرہ,صدقہ اور امداد سے اللہ کے لئے مدرسے کا تعاون فرماکر ثواب دارین حاصل کریں..

کیا غربت کے حوالے سے اعلان کرنا مفید ہے؟ ہم اپنے مدرسوں کا اعلان شان بے نیازی کے ساتھ یوں کیوں نہیں کرتے کہ یہ مدارس دنیا میں دین و علم کے بقا و اشاعت اور مسلمانوں کی دینی و شرعی ضرورتوں کے مراکز اور سب سے بڑھ کر ملت اسلامیہ کی شان و بان و آن ہے..تو مدارس کی بقا گویا اسلام کا بقا اور تحفظ ہے..اس لئے مدارس کے تحفظ و بقا میں حصہ لینا اہل اسلام کی اجتماعی ذمیداری ہے....اس بے نیازی کے ساتھ کہ جس کو اسلام کی اشاعت و بقا میں حصہ لینا ہو وہ تعاون کرے...

لیکن ہمارا طرز عمل لوگوں کو یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ مدارس میں غریب اور یتیم بچے رہتے ہیں جو ہماری زکوۃ اور صدقات پر پلتے ہیں... پھر اس سے یہ ذہنیت پروان چڑھتی ہے کہ مدارس مالداروں کے بچوں کے لئے نہیں.. اور مدرسے میں اپنے بچے کو بھیجنا ایک امیر کبیر اپنی توہین سمجھتا ہے... اس لئے خدارا! ہم اپنی روش کو بدلیں اور استغناء کے ساتھ اعلان کریں کہ مدرسہ محتاج نہیں بلکہ ہم ضرورت مند ہیں اللہ کو راضی کرنے کے..اس لئے جس کو اللہ کی رضا اور اسلام کی حفاظت مطلوب ہو وہ چندہ دے...اس طرح دین کی بھی شان ہے اور مدارس کی اہمیت بھی لوگوں کے اندر ہوتی اور مزے کی بات یہ ہے کہ چندہ بھی زیادہ ہوتا ہے... بہت سے سفراء جو بڑی شان بے نیازی کے ساتھ اعلان و اطلاع کرتے ہیں ان کا چندہ ان سفرا سے زیادہ ہوتا ہے جو چاپلوسی کے انداز میں اعلان کرتے ہیں...
.

28/01/2018

Comments

Popular posts from this blog