صلوٰۃ التسبیح کاطریقہ اور مسائل

# فقہیات #

*=== صلوة التسبیح کا طریقہ اور مسائل ===*

شب برأت میں عام طور پر لوگ انفرادی عبادت کرنے میں صلوة التسبیح پڑھنے کا طریقہ پوچھتے ہیں، اسی مناسبت سے اس کا طریقہ اور چند اہم مسائل حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی رحمہ اللہ کی معروف کتاب فضائل ذکر سے کچھ اختصار کے ساتھ پیش خدمت ہے۔

● حضور اکرم ﷺ نے ایک مرتبہ اپنے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے عباس! اے میرے چچا! کیا میں تمہیں ایک عَطِیَّہ کروں؟ ایک بخشش کروں؟ ایک چیز بتاؤں؟ تمہیں دس چیزوں کا مالک بناؤں؟ جب تم اِس کام کو کروگے تو حق تَعَالیٰ شَانُ تمہارے سب گناہ پہلے اور پچھلے، پُرانے اور نئے، غلَطی سے کیے ہوئے اور جان بوجھ کر کیے ہوئے، چھوٹے اور بڑے، چھپ کر کیے ہوئے اور کھُلَّم کھلا کیے ہوئے؛ سب ہی مُعاف فرما دیں گے، وہ کام یہ ہے کہ:
چار رکعت نفل (صلاۃ التسبیح کی نیت باندھ کر) پڑھو، اور ہر رکعت میں جب سورہ الحمد اور سورۃ پڑھ لو تورکوع سے پہلے {سُبْحَانَ اللہِ وَالحَمدُ لِلّٰه وَلَاإلٰهَ إِلَّا اللہُ وَاللہُ أَکْبَرُ } پندرہ مرتبہ پڑھو، پھر جب رکوع کرو تو دس مرتبہ اُس میں پڑھو، پھر جب رکوع سے کھڑے ہوتو دس مرتبہ پڑھو، پھر سجدہ کرو تو دس مرتبہ اُس میں پڑھو، پھر سجدے سے اٹھ کر بیٹھو تو دس مرتبہ پڑھو، پھر جب دوسرے سجدے میں جاؤ تو دس مرتبہ اُس میں پڑھو، پھر جب دوسرے سجدے سے اُٹھو تو (دوسری رکعت میں) کھڑے ہونے سے پہلے بیٹھ کر دس مرتبہ پڑھو، اِن سب کی میزان پچھتر ہوئی، اِس طرح ہر رکعت میں پچھتر دفعہ ہوگا، اگر ممکن ہوسکے تو روزانہ ایک مرتبہ اِس نمازکو پڑھ لیا کرو، یہ نہ ہوسکے تو ہرجمعہ کو ایک مرتبہ پڑھ لیا کرو، یہ بھی نہ ہوسکے تو ہر مہینے میں ایک مرتبہ پڑھ لیا کرو، یہ بھی نہ ہوسکے تو ہر سال میں ایک مرتبہ پڑھ لیا کرو، یہ بھی نہ ہوسکے تو عمر بھر میں ایک مرتبہ تو پڑھ ہی لو۔

*علمائے امت کے نزدیک اہمیت :*
فائدہ:’’صلاۃ التسبیح‘‘ بڑی اہم نماز ہے، جس کا اندازہ مختلف احادیث سے ہوسکتا ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے کس قدر شَفقَت اور اِہتمام سے اِس کو تعلیم فرمایا ہے، عُلَمائے اُمَّت، مُحدِّثین، فُقَہاء، صوفیاء ہر زمانے میں اِس کا اِہتمام فرماتے رہتے ہیں۔
● امامِ حدیث حاکم ؒ نے لکھا ہے کہ: اِس حدیث کے صحیح ہونے پر یہ بھی دلیل ہے کہ تبعِ تابعین کے زمانے سے ہمارے زمانے تک مُقتَداء حضرات اِس پر مُداوَمت کرتے اور لوگوں کو تعلیم دیتے رہے ہیں، جن میں عبداللہ بن مبارک ؒ بھی ہیں، یہ عبداللہ بن مبارک ؒ امام بخاری کے استادوں کے استاد ہیں۔
● بیہقی ؒ کہتے ہیں کہ: ابن مبارک ؒ سے پہلے ’’ابو الجوزاء‘‘ جومُعتمَد تابعی ہیں، اِس کا اِہتمام کیا کرتے تھے، روزانہ جب ظہر کی اذان ہوتی تو مسجد میں جاتے، اور جماعت کے وقت تک اِس کو پڑھ لیا کرتے۔
● عبدالعزیز بن ابی رَوَّاد ؒ ، جو ابنِ مبارک ؒ کے بھی اُستاد ہیں، بڑے عابد، زاہد، متقی لوگوں میں ہیں، کہتے ہیں کہ: جو جنت کا اِرادہ کرے اُس کو ضروری ہے کہ ’’صَلَاۃُالتَّسْبِیْحِ‘‘ کو مضبوط پکڑے۔
● ابوعثمان حِیَری ؒ ،جو بڑے زاہد ہیں، کہتے ہیں کہ: میں نے مصیبتوں اور غموں کے اِزالے کے لیے ’’صَلَاۃُ التَّسْبِیْحِ‘‘ جیسی کوئی چیز نہیں دیکھی۔
● علامہ تقی سُبکی ؒ فرماتے ہیں کہ: یہ نماز بڑی اہم ہے، بعض لوگوں کے اِنکار کی وجہ سے دھوکے میں نہ پڑنا چاہیے، جو شخص اِس نماز کے ثواب کو سُن کر بھی غفلت کرے وہ دین کے بارے میں سُستی کرنے والا ہے، صُلَحاء کے کاموں سے دُور ہے، اُس کو پکّا آدمی نہ سمجھنا چاہیے۔
’’مِرقاۃ‘‘ میں لکھا ہے کہ: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ ہرجمعہ کو پڑھا کرتے تھے۔

نوٹ : بعض عُلماء نے اِس وجہ سے اِس حدیث کا انکار کیا ہے کہ اِتنا زیادہ ثواب صرف چار رکعت پر مشکل ہے، بِالخُصوص کبیرہ گناہوں کا مُعاف ہونا؛ لیکن جب روایت بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے منقول ہے تو اِنکار مشکل ہے؛ البتہ دوسری آیات اور احادیث کی وجہ سے کبیرہ گناہوں کی مُعافی کے لیے توبہ کی شرط ہوگی۔

*صلوة التسبیح کے دو طریقے :*
احادیث میں اِس نماز کے دو طریقے بتائے گئے ہیں:
پہلا طریقہ: کھڑے ہوکر الحمد شریف اور سورۃ کے بعد پندرہ مرتبہ چاروں کلمے: {سُبْحَانَ اللہِ، وَالحَمدُ لِلّٰہِ، وَلَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ، وَاللہُ أَکْبَرُ} پڑھے، پھر رکوع میں سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِیْمِ کے بعد دس مرتبہ پڑھے، پھر رکوع سے کھڑے ہوکر سَمِعَ اللہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ، رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ کے بعد دس مرتبہ پڑھے ،پھر دونوں سجدہ میں سُبْحَانَ رَبِّيَ الأَعْلیٰ کے بعد دس دس مرتبہ پڑھے، اور دونوں کے درمیان جب بیٹھے دس مرتبہ پڑھے، اور جب دوسرے سجدے سے اُٹھے تو اَللہُ أَکْبَرُ کہتا ہوا اُٹھے، اور بجائے کھڑے ہونے کے بیٹھ جائے، اور دس مرتبہ پڑھ کر بغیراَللہُ أَکْبَرُ کے کہنے کے کھڑا ہوجائے، اور دو رکعت کے بعد اِسی طرح چوتھی رکعت کے بعد پہلے اِن کلموں کو دس دس مرتبہ پڑھے، پھر التحیات پڑھے ۔ 

دوسرا

طریقہ: سبحانك اللہم کے بعد الحمد سے پہلے پندرہ مرتبہ پڑھے، اور پھر الحمد اور سورۃ کے بعد دس مرتبہ پڑھے، اور باقی سب طریقہ بہ دستور؛ البتہ اِس صورت میں نہ تو دوسرے سجدے کے بعد بیٹھنے کی ضرورت ہے، اور نہ التحیات کے ساتھ پڑھنے کی۔
عُلَمانے لکھا ہے کہ: بہتر یہ ہے کہ کبھی اِس طرح پڑھ لیا کرے کبھی اُس طرح۔

*چند اہم فقہی مسائل :*
یہ نماز عام طورسے رائج نہیں ہے؛ اِس لیے اِس کے مُتعلِّق چند مسائل بھی لکھے جاتے ہیں؛ تاکہ پڑھنے والوں کو سہولت ہو:

(1) اِس نماز کے لیے کوئی سورت قرآن کی مُتعیَّن نہیں، جونسی سورت دل چاہے پڑھے؛ لیکن بعض عُلَما نے لکھا ہے کہ: سورۂ حدید، سورۂ حشر، سورۂ صف، سورۂ جمعہ، سورۂ تغابن میں سے چار سورتیں پڑھے، بعض حدیثوں میں بیس آیتوں کی بہ قدر آیا ہے؛ اِس لیے ایسی سورتیں پڑھے جو بیس آیتوں کے قریب قریب ہوں، بعض نے إِذَا زُلْزِلَتْ، وَالعَادِیَات، تَکَاثُر، وَالعَصْر، کَافِرُون، نَصْر، اِخلَاص لکھا ہے، کہ اِن میں سے پڑھ لیاکرے۔

(2) اِن تسبیحوں کو زبان سے ہرگز نہ گِنے، کہ زبان سے گِننے سے نماز ٹوٹ جائے گی، اُنگلیوں کو بند کرکے گننا اور تسبیح ہاتھ میں لے کر اُس پر گننا جائز ہے؛ مگر مکروہ ہے، بہتر یہ ہے کہ انگلیاں جس طرح اپنی جگہ پر رکھی ہیں ویسی ہی رہیں، اور ہرکلمے پر ایک ایک اُنگلی کو اُسی جگہ دَباتا رہے۔

(3) اگر کسی جگہ تسبیح پڑھنا بھول جائے تو دوسرے رُکن میں اُس کو پورا کرلے؛ البتہ بھولے ہوئے کی قضا رکوع سے اُٹھ کر اور دو سجدوں کے درمیان نہ کرے، اِسی طرح پہلی اور تیسری رکعت کے بعد اگر بیٹھے تو اُن میں بھی بھولے ہوئے کی قضا نہ کرے؛ بلکہ صرف اُن کی ہی تسبیح پڑھے، اور اُن کے بعد جو رکن ہو اُس میں بھولی ہوئی بھی پڑھ لے، مثلاً: اگر رکوع میں پڑھنا  بھول گیا تو اُن کو پہلے سجدے میں پڑھ لے، اِسی طرح پہلے سجدے کی دوسرے سجدے میں اور دوسرے سجدے کی دوسری رکعت میں کھڑا ہوکر پڑھ لے، اور اگر رہ جائے تو آخری قعدے میں التحیات سے پہلے پڑھ لے۔

(4) اگر سجدۂ سہو کسی وجہ سے پیش آجائے تو اُس میں تسبیح نہیں پڑھنا چاہیے؛ اِس لیے کہ مقدار تین سو ہے، وہ پوری ہوچکی، ہاں! اگر کسی وجہ سے اِس مقدار میں کمی رہی ہوتو سجدۂ سہو میں پڑھ لے۔

(5) بعض احادیث میں آیا ہے کہ التحیات کے بعد سلام سے پہلے یہ دعا پڑھے۔

*{ اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَسْئَلُكَ تَوْفِیْقَ أَهْلِ الهُدٰی، وَأَعْمَالَ أَهْلِ الیَقِیْنِ، وَمُنَاصَحَةَ أَهْلِ التَّوْبَةِ، وَعَزْمَ أَهْلِ الصَّبْرِ، وَجِدَّ أَهْلِ الخَشْیَةِ، وَطَلَبَ أَهْلِ الرَّغْبَةِ، وَتَعَبُّدَ أَهْلِ الوَرْعِ، وَعِرْفَانَ أَهْلَ العِلْمِ حَتّٰی أَخَافَكَ. اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَسْئَلُكَ مَخَافَةً تَحْجُزُنِيْ بِهَا عَنْ مَّعَاصِیْكَ، وَحَتّٰی أَعْمَلَ بِطَاعَتِكَ عَمَلًا أَسْتَحِقُّ بِهٖ رِضَاكَ، وَ حَتّٰی أُنَاصِحَكَ فِيْ التَّوْبَةِ خَوْفًا مِّنْكَ، وَحتّٰی أُخْلِصَ لَكَ النَّصِیْحَة حُبًّا لَّكَ، وَحَتّٰی أَتَوَکَّلَ عَلَیْكَ فِي الأُمُوْر ِحُسْنَ الظَّنِّ بِكَ، سُبْحَانَ خَالِقِ النُّوْرِ. رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَاغفِرْلَنَا إِنَّكَ عَلیٰ کُلِّ شَيْئٍ قَدْیِرٌ بِرَحْمَتِكَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ }* (رَوَاہُ أَبُوْ نُعَیْمٍ فِيْ ’’الْحِلْیَۃِ‘‘ مِنْ حَدِیْثِ ابنِ عَبَّاسٍ)
ترجَمہ: اے اللہ! میں آپ سے ہدایت والوں کی سی توفیق مانگتا ہوں، اور یقین والوں کے عمل اور توبہ والوں کا خلوص مانگتاہوں، اور صابرین کی پختگی اور آپ سے ڈرنے والوں کی سی کوشش (یا اِحتیاط) مانگتاہوں، اور رغبت والوں کی سی طلب، اور پرہیزگاروں کی سی عبادت، اور عُلَماء کی سی معرفت؛ تاکہ مَیں آپ سے ڈرنے لگوں، اے اللہ! ایسا ڈر جو مجھے آپ کی نافرمانی سے روک دے، اور تاکہ مَیں آپ کی اطاعت سے ایسے عمل کرنے لگوں جن کی وجہ سے آپ کی رَضا وخوش نودی کا مُستحِق بن جاؤں، اور تاکہ خُلوص کی توبہ آپ کے ڈر سے کرنے لگوں، اور تاکہ سچا اِخلاص آپ کی محبت کی وجہ سے کرنے لگوں، اور تاکہ آپ کے ساتھ حُسنِ ظن کی وجہ سے آپ پر توکُّل کرنے لگوں، اے نور کے پیدا کرنے والے! تیری ذات پاک ہے، اے ہمارے رب! ہمیں کامل نور عطا فرما، اور تُو ہماری مغفرت فرما، بے شک تُو ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اَرحمَ الرَّاحِمین! اپنی رحمت سے درخواست کو قَبول فرما۔

(6) اِس نماز کا اوقاتِ مکروہہہ کے عِلاوہ باقی دن رات کے تمام اوقات میں پڑھنا جائز ہے؛ البتہ زوال کے بعد پڑھنا زیادہ بہتر ہے، پھر دن میں کسی وقت، پھر رات کو۔

(7) بعض حدیثوں میں سوئم کلمہ کے ساتھ *{ لَاحَولَ وَلَاقُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ العَلِيِّ العَظِیمِ }*
کو بھی ذکر کیا گیا  ہے اِس لئے اگر کبھی کبھی اِس کو بڑھالے تو اچھا ہے۔
وَاٰخِرُ دَعوَانَا أَنِ الْحَمْدُ لِلّٰه رَبِّ العَالَمِینَ.

*ناشر: دارالریان کراتشی*
https://ChainofIslamicInfo.blogspot.com

Comments

Popular posts from this blog

تعویز کے احکام ومسائل