اردو زبان، ہماری پہچان

*غبارِخاطر*

*=== اردو زبان؛ ہماری پہچان! ===*

ہماری کم قسمتی یہی ہے کہ ہم نے اپنی قومی زبان "اردو" سے تعلق نہیں جوڑا، اسی کا نتیجہ ہے کہ ہم زوال اور احساسِ کمتری کا شکار ہوئے، ہمیں باہر سے بعد میں زوال کیا گیا، پہلے ہم اپنے اندر ہی سے زوال کا شکار ہوئے، ہمارا اپنی قومی زبان کے ساتھ یہ رویہ تکلیف دہ ہے، موبائل اور سوشل میڈیا کی دنیا میں ہمارا رومن اردو میں لکھنا اتنا بڑھ گیا ہے کہ ہمارے لوگ حقیقی اردو تک بھولنے لگے ہیں اور اب رومن میں لکھنے کو ترجیح دیتے ہیں، بلکہ اب تو اردو کے ساتھ انگریزی الفاظ کے امتزاج نے اس محبوب زبان کو *اُردُوِش* بنادیا ہے، کہا جاتا ہے کہ چینی قوم کی ترقی کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ وہ باہر کی دنیا کو دیکھنے کی بجائے اپنے آپ کو دیکھتی ہے، وہ باہر کی دنیا سے متاثر نہیں ہوتی، انکی اپنی زبان ہے، ہر جگہ چینی زبان اور چینی رسم الخط میں لکھائی ہے، کوئی انگریزی زبان سے مرعوبیت نہیں، ہاں! انگریزی زبان سیکھنا ہرگز برا نہیں، آپ دعوت اور تعلیم کے لئے سیکھیں تو اس کا فائدہ ہے لیکن!
لیکن اپنی زبان اور اپنی پہچان کو چھوڑنا بھی اچھا نہیں، ہماری زبان ہماری پہچان ہے، یہ نعمتِ خداوندی ہے، اس رب کائنات کا احسان ہے کہ اس نے ہمیں وہ زبان عطا فرمائی جو آج کے دور میں عربی زبان کے بعد مخدومِ کائنات زبان ہے، اس زبان میں دین و دنیا کے اتنے بڑے اور پُر مغز کام ہوچکے ہیں کہ ہمیں اب دوسری طرف رخ کرنے کی ضرورت نہیں، میرے ایک رفیق محترم ڈاکٹر صاحب ہیں، اللہ تعالی نے انہیں کئی خوبیوں سے نوازا ہے، کہتے ہیں کہ کسی بھی علم کو سیکھنے کے لئے اپنی زبان میں سیکھیں، زبان کے بیریرز یعنی باڑ نہ لگائیں، ہم اپنی زبان کو بقدر غذا سیکھیں اور انگریزی زبان بقدر دوا بھی آتی ہو تو کام چل جائے گا!
سیکھنے مراد سے صرف *بولنا* نہیں ہے بلکہ اس کو *لکھنا، پڑھنا، سمجھنا،* اس کے استعارات سے واقف ہونا، اس کے اسلوب و تعبیرات سے آگاہ ہونا، یہ اصل بنیاد ہے، روزانہ کسی اردو کتاب کے پانچ صفحات مطالعہ کریں، ایک صفحہ اردو میں لکھیں، دن میں کم از کم پانچ میسج (100 حروف والا ایک میسج) مختلف مناسبت سے تحریر کریں، پھر آپ کو اردو زبان کی لطافت کا اندازہ ہوگا، جو چیز ضرورت کے بقدر ہو، اس کو حقیقی ضرورت بنانا دانشمندی نہیں، انگریزی زبان کی افادیت سے قطعاً مفر نہیں لیکن اردو کی افادیت اس سے کہیں زیادہ وسیع ہے، حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نہایت افسوس ہے کہ بعض انگریزی خوانوں کی یہ حالت ہوگئی ہے کہ اگر کوئی مضمون انگریزی میں لکھا جاتا ہے تو وہ اس کو دیکھتے ہیں اور اگر اردو میں ہو تو نہیں دیکھتے اور اس کو بے وقعت سمجھتے ہیں، حالانکہ اردو ان کی مادری زبان ہے جس سے سمجھنا زیادہ آسان ہے۔ (ملفوظات)

ایک موقع پر فرمایا کہ اس وقت اردو زبان کی حفاظت دین کی حفاظت ہے، اس بناء پر یہ حفاظت حسب استطاعت واجب ہوگی اور باوجود قدرت کے اس میں غفلت اور سستی کرنا معصیت اور موجب مواخذہ آخرت ہوگا، واللہ اعلم۔ (تحفة العلماء ٤٣٥/١)

● حضرت علامہ انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ کے ایک شاگرد نے عربی میں ایک مقالہ لکھ کر اصلاح کے لئے آپ کے سامنے پیش کیا تو یہ کہتے ہوئے اسے واپس کر دیا :
مولوی صاحب! اگر ہندوستان میں اسلام کی خدمت کرنا ہے تو اردو میں لکھئے، اردو میں پڑھئے۔ (نقش دوام ٢٦٩)

ہمارے ایک سلیم الفطرت مزاج کے حامل مخدوم بزرگ نے اردو زبان اور اس کے رسم الخط کی اہمیت پر کچھ عرصہ قبل فرمایا کہ جس قوم کے عروج کو زوال پر لانا ہو اور اس قوم کو اس کے تابندہ ماضی کے رشتہ توڑنا ہو تو اس قوم کا رسم الخط بدل دو، ہمارا تعلق عربی زبان کے ساتھ ہے، اس لئے کہ حضور اکرم ﷺ کی زبان عربی ہے، قرآن و حدیث کی زبان عربی ہے اور اہل جنت کی زبان عربی ہے!
ہم مسلمانوں کے لئے اصل سیکھنے کی زبان عربی ہے، اس دنیا میں تقریبا دس کے قریب زبانیں ایسی تھیں جو عربی زبان کے قریب تر تھیں لیکن غیروں نے ان اقوام کا رسم الخط بدل ڈالا، نتیجہ یہ ہوا کہ وہ مسلم قومیں آج قرآن کریم کے سیکھنے سے بھی قاصر ہوگئیں، اسی طرح اردو زبان دیگر زبانوں کے بنسبت عربی کے قریب تر ہے، اور اب چونکہ موجودہ دور میں اللہ تعالی کے فضل سے قرآن و حدیث کے علوم کا بڑا ذخیرہ اردو زبان میں منتقل ہوچکا، اس لئے اب یہ دینی و اسلامی ذخیرہ بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے، آپ کسی بچہ کو ابتداء سے انگریزی بولنا، لکھنا سکھائیں اور اس کو اردو زبان بالکل نہ سکھائیں، تو اس کے لئے قرآن کریم کا سیکھنا مشکل تر ہوجائے گا، آج ہمارا حال یہ ہے ہم انگریزی زبان سے مرعوب ہونے کی بنا پر اردو زبان کو بھی رومن انگریزی میں لکھنے لگے ہیں، اپنے اردو رسم الخط کی حفاظت کریں، انگریزی زبان سیکھنا ہرگز منع نہیں ہے لیکن اپنی زبان اور پہچان کا حلیہ بگاڑنا بھی دانشمندی نہیں! (بلندیات)

*٥ جنوری ٢٠١٨*

Comments

  1. JTG Gaming's latest acquisition, Casino Rewards, joins with
    JTG 공주 출장마사지 Gaming Limited's 세종특별자치 출장안마 latest acquisition, 순천 출장마사지 Casino Rewards, joins with JTG Gaming today. Learn more about JTG 전주 출장샵 Gaming's latest acquisition, 파주 출장샵 Casino Rewards

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

تعویز کے احکام ومسائل